نئی دہلی، 4 /جنوری(ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا)ججوں کی تقرری سے منسلک قومی عدالتی تقرری کمیشن(این جے اے سی)قانون کو منسوخ کرنے والی سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ کی قیادت کر چکے جسٹس جگدیش سنگھ کھیہڑ نے آج ہندوستان کے 44ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لے لیا ہے۔صدر پرنب مکھرجی نے جسٹس کھیہڑ کو صدارتی محل کے دربار ہال میں عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔کھیہڑ نے ایشور کے نام پر انگریزی میں حلف لیا، اس موقع پر اپوزیشن کی غیر موجودگی بحث کا موضوع بنی رہی۔گزشتہ ماہ سابق چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس کھیہڑ کو اپنے بعد اس عہدے پر مقرر کئے جانے کی سفارش کی تھی۔جسٹس کھیہڑ کی میعاد 7 ماہ سے کچھ زیادہ ہو گی، وہ 27/اگست تک اس عہدے پر رہیں گے۔کھیہڑ(64)سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے پہلا چیف جسٹس ہوں گے۔جسٹس ٹھاکر کل چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہو گئے تھے۔این جے اے سی معاملے میں بنچ کی صدارت کرنے کے علاوہ جسٹس کھیہڑ اس بنچ کی بھی صدارت کر چکے ہیں، جس نے اروناچل پردیش میں صدر راج لگائے جانے کو مسترد کر دیا تھا۔جسٹس کھیہڑ اس بنچ کے بھی رکن تھے، جس نے سہارا سربراہ سبرت رائے کی دو کمپنیوں میں لوگوں کی طرف سے سرمایہ کاری کئے گئے پیسوں کی واپسی سے جڑے معاملے کی سماعت کے دوران رائے کو جیل بھیج دیا تھا،وہ باقاعدہ ملازمین جیسے فرائض کو انجام دینے والے یومیہ مزدوروں، غیر مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کے لیے ایک جیسے کام کے لیے ایک جیسی تنخواہ کے اصول کی پیروکاری کرنے والا اہم فیصلہ سنانے والی بنچ کے بھی صدر رہے ہیں۔ہائی کورٹوں میں ججوں کی تقرری کے معاملے پر عدلیہ اور عاملہ کے درمیان تکرار تیز ہونے پر 26/نومبر کو آئین دیوس کے موقع پر جسٹس کھیہڑ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے اعتراض پر کہا تھا کہ عدلیہ اپنی’لکشمن ریکھا‘کے درمیان کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ عدلیہ بھیدبھاؤ اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال سے تمام لوگوں، شہریوں اور غیر شہریوں کی یکساں طورپر حفاظت کرنے کے لیے مصروف عمل ہے۔ملک میں عدلیہ کے فعال کردار کی وجہ سے ہی ہندوستان میں شہریوں کی آزادی، مساوات اور احترام کافی حد تک محفوظ ہیں۔